جیل میانوالی کی ہے!!!
میرا غازی علم الدین شہید ہے
آدھی رات ہے
مدینہ طیبہ کی طرف منہ ہے
عاشق مصطفی صل اللہ علیہ وسلم کی صدا گونجتی ہے
آقا اونجھ تے غریب آں پر دل تے امیر اے.
.......................................
جیل جہلم دی اے
عشق کا اک قیدی اے
غازی مرید حسین شہید اے
چکوال کی بستی کا رہنے والا ہے
مدینے کی طرف منہ ہے
اور دل عشق شاہ کونین صل اللہ علیہ وسلم میں ڈوبا ہوا ہے
اور صدا بلند کرتا ہے
آقا اونجھ تے غریب آں پر دل تا امیر اے
......................................
جیل قصور کی ہے
اور قیدی غازی صدیق شہید ہے
رات کا سناٹا ہے
اور عاشق کا تنہا قید خانہ ہے
لب پر درود کا نغمہ ہے
اور
دلِ بے قرار سے
اک سدا بلند ہوتی ہے
آقا اونجھ دے غریب آں پر دل تا امیر اے
.......................................
سات سمندر پار
اپنے وطن سے ہزاروں میل دور
اک قید خانہ ہے
جیل جرمن کی ہے
اور
آقا علیہ سلام کا ایک عاشق قید تنہائی میں ہے
نام عامر چیمہ ہے
بے انتہا ظلم و بربریت برداشت کر رہا ہے
رات کا وقت ہے
کچھ لمحے کے لئے
آرام کا موقع ملتا ہے
مگر عاشق کو آرام کہاں
دل میں گنبد خضرا کو بساتا ہے
اور فریاد کرتا ہے
سوہنے آقا صل اللہ علیہ وسلم اونجھ تے غریب آں
غریب الوطن آں
پر دل تے امیر اے
.......................................
کسی کو کیا پتہ تھا کہ چشم فلق اک بار یہ نظارہ دوبارہ دیکھے گی
آج جیل اڈیالہ کی ہے
اور عشق مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم کا ایک اور قیدی غازی ممتاز حسین قادری ہے
ہاتھوں میں ہتھ کڑی ہے
پاؤں میں بیڑیاں ہیں
اور
گلے میں پھانسی کا پھندا
تصور میں مدینہ
زیر لب درود و سلام کے نغمے ہیں
اپنے دل کے قبلے گنبد خضریٰ کی طرف رخ ہے عشق کی آگ دل میں موجزن
آواز آتی ہے
سوھنے آقا صل اللہ علیہ وسلم
اونجھ تے غریب آں پر دل تا امیر ہے
...................
اور گستاخان رسول صل اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کی اصحابہ کرام کی سنت قیامت تک جاری رہے گی
جب جب کسی شیطان کی اولاد حرامی النسل نے ایسی ناپاک جسارت کی تو کوئی نہ کوئی غازی سامنے ضرور آیا بلکہ یہ تو ہر مسلمان کی اولین خواہش ہے کہ وہ ناموس رسالت کے لئے اپنی جان قربان کرے
یہ بازی عشق کی بازی ہے
یہ بازی تم ہی ہارو گے
ہر گھر سے غازی نکلے گا
تم کتنے غازی مارو گے.
اللہ اکبر
میرا غازی علم الدین شہید ہے
آدھی رات ہے
مدینہ طیبہ کی طرف منہ ہے
عاشق مصطفی صل اللہ علیہ وسلم کی صدا گونجتی ہے
آقا اونجھ تے غریب آں پر دل تے امیر اے.
.......................................
جیل جہلم دی اے
عشق کا اک قیدی اے
غازی مرید حسین شہید اے
چکوال کی بستی کا رہنے والا ہے
مدینے کی طرف منہ ہے
اور دل عشق شاہ کونین صل اللہ علیہ وسلم میں ڈوبا ہوا ہے
اور صدا بلند کرتا ہے
آقا اونجھ تے غریب آں پر دل تا امیر اے
......................................
جیل قصور کی ہے
اور قیدی غازی صدیق شہید ہے
رات کا سناٹا ہے
اور عاشق کا تنہا قید خانہ ہے
لب پر درود کا نغمہ ہے
اور
دلِ بے قرار سے
اک سدا بلند ہوتی ہے
آقا اونجھ دے غریب آں پر دل تا امیر اے
.......................................
سات سمندر پار
اپنے وطن سے ہزاروں میل دور
اک قید خانہ ہے
جیل جرمن کی ہے
اور
آقا علیہ سلام کا ایک عاشق قید تنہائی میں ہے
نام عامر چیمہ ہے
بے انتہا ظلم و بربریت برداشت کر رہا ہے
رات کا وقت ہے
کچھ لمحے کے لئے
آرام کا موقع ملتا ہے
مگر عاشق کو آرام کہاں
دل میں گنبد خضرا کو بساتا ہے
اور فریاد کرتا ہے
سوہنے آقا صل اللہ علیہ وسلم اونجھ تے غریب آں
غریب الوطن آں
پر دل تے امیر اے
.......................................
کسی کو کیا پتہ تھا کہ چشم فلق اک بار یہ نظارہ دوبارہ دیکھے گی
آج جیل اڈیالہ کی ہے
اور عشق مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلم کا ایک اور قیدی غازی ممتاز حسین قادری ہے
ہاتھوں میں ہتھ کڑی ہے
پاؤں میں بیڑیاں ہیں
اور
گلے میں پھانسی کا پھندا
تصور میں مدینہ
زیر لب درود و سلام کے نغمے ہیں
اپنے دل کے قبلے گنبد خضریٰ کی طرف رخ ہے عشق کی آگ دل میں موجزن
آواز آتی ہے
سوھنے آقا صل اللہ علیہ وسلم
اونجھ تے غریب آں پر دل تا امیر ہے
...................
اور گستاخان رسول صل اللہ علیہ وسلم کو ختم کرنے کی اصحابہ کرام کی سنت قیامت تک جاری رہے گی
جب جب کسی شیطان کی اولاد حرامی النسل نے ایسی ناپاک جسارت کی تو کوئی نہ کوئی غازی سامنے ضرور آیا بلکہ یہ تو ہر مسلمان کی اولین خواہش ہے کہ وہ ناموس رسالت کے لئے اپنی جان قربان کرے
یہ بازی عشق کی بازی ہے
یہ بازی تم ہی ہارو گے
ہر گھر سے غازی نکلے گا
تم کتنے غازی مارو گے.
اللہ اکبر
No comments:
Post a Comment